محمد شعیب رضا نظامی فیضی شمالی مشرقی بھارت کے معروف ضلع گورکھ پور کے قدیم ترین قصبہ گولا بازار کے باشندے، ایک معروف قلم کار اور کئی علوم و فنون میں ماہر جواں سال مگر تجربہ کار عالم دین ہیں۔ علم دین میں اچھی معلومات رکھنے کے ساتھ موصوف عصری علوم میں بھی مہارت رکھتے ہیں خاص کر کمپیوٹر اور ویب کی دنیا میں یدطولیٰ رکھتے ہیں۔1
نام | محمد شعیب رضا |
دیگر اسماء | جاوید اختر |
لقب یا نسبت | ۔۔۔۔۔۔۔۔۔، نظامی، فیضی |
پیدائش | 11 محرم الحرام 1419ھ/ 4 مئی 1997ء |
رہائش | نزد نوری مسجد، وارڈ نمبر 1، گولا بازار ضلع گورکھ پور یو۔پی۔ انڈیا 273408 |
شہریت | بھارتی |
زبان | اردو، ہندی، عربی، انگریزی |
نسل و نسب والد والدہ زوجہ(مخطوبہ) اولاد بھائی-بہن | راعینی جناب شمشیر علی مخدومہ قمر جہاں ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ 6 بھائی محمد زبیر محمد تبریز محمد جمشید محمد ناوید محمد تنویر محمد زید |
مذہب فقہی مسلک مشرب | اسلام حنفی قادری |
وجہ شہرت | قلم کار مصنف ایڈیٹر |
پیشہ | درس و تدریس اور ویب ڈیزائننگ |
علمی لیاقت | فضیلت قرات(بروایت حفص) فاضل عربی (معقولات) کامل عربی (معقولات) عالم عربی (معقولات) مولوی (طب) |
مادران علوم و فنون | دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگر یو۔پی۔ انڈیا (2015-2017) جامعہ عربیہ اہل سنت مصباح العلوم، بدھیانی خلیل آباد سنت کبیر نگر یو۔پی۔ انڈیا (2011-2015) دارالعلوم بدرالعلوم، قصبہ خاص گھوسی ضلع مئو یو۔پی۔ انڈیا (2010-2011) دارالعلوم امام احمد رضا بندیشرپور ضلع سدھارتھ نگر یو۔پی۔ انڈیا (2008-2010) جامعہ رضویہ اہل سنت، گولا بازار ضلع گورکھ پور یو۔پی۔ انڈیا (2004-2008) |
موثرین | حضور صوفی محمد نظام الدین علیہ الرحمۃ و والرضوان حضرت علامہ صوفی بیت اللہ مصباحی حضرت مولانا معراج عالم مصباحی رحمہ اللہ حضرت مولانا اختر رضا ازہری فیضی حضرت مولانا صاحب علی یارعلوی چترویدی |
متاثرین | ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |
ولادت اور خاندانی پس منظر
آپ کی پیدائش آپ کے نانیہال موضع لہرا بازار ضلع مہراج گنج میں ہوئی،آپ اپنے والدین کریمین کے سایۂ کرم میں پلے بڑھے۔
والد ماجد جناب شمشیر علی صاحب اور والدہ ماجدہ مخدومہ قمر جہاں دونوں ہی نہایت خوش اخلاق، رقیق القلب،دین دار اورپاکیزہ طبیعت کے حامل انسان ہیں، خصوصاً والدہ ماجدہ کے حوالے سے حضرت مفتی صاحب اکثر فرماتے ہیں کہ \”میری ماں نے جس انداز سے میری تربیت کی، مجھے تو عالم دین بننا ہی تھا۔ اور مجھے جتنے مسائل دینیہ میری ماں نے سکھائے اور بتائے اتنے مسائل تو میں جماعت ثانیہ،ثالثہ تک درس گاہوں میں جاکربھی حاصل نہ کرسکا\” یقینا دنیا کا پہلا مکتب اور مدرسہ آغوش مادر ہی ہے اور جب ماں اچھی تعلیم وتربیت کرے تو بیٹے کا عالم دین اور شریعت کا مفتی بننا طے ہے۔ اسی طرح والد گرامی کے متعلق مفتی صاحب ہمیشہ فرماتے ہیں کہ میرے والدبزرگ وار نے ہرموڑ پر ہرطرح میرا ساتھ دیا۔
آپ کے دادا مرحوم الحاج عبدالجلیل صاحب راعینی قصبہ کے معزز ہستیوں میں شمار کیے جاتے تھے؛ پابند صوم وصلوۃ کے علاوہ تسبیح و درود اور اہل خانہ کو موقع بر موقع پند و نصیحت بہترین مشغلہ تھا، ایک عرصہ دارز تک قصبہ کے دار العلوم انوارالعلوم کے مینیجر تھے اور تاحین حیات محلہ کی نوری مسجد کے متولی رہے۔ غرض کہ خاندان پہلے سے علم دوست اور مذہب کا خیرخواہ تھا۔2
بیعت و ارادت
چوں کہ آپ کے والدین کریمین خلیفۂ حضور احسن العلماء خطیب البراہین حضورصوفی محمد نظام الدین قادریؔ برکاتیؔ رضویؔ علیہ الرحمہ سے شرف بیعت وارادت رکھتے ہیں۔ اس لیے آپ نے بچپن میںہی حضور صوفی صاحب قبلہ علیہ الرحمہ کے دست مبارک پر بیعت کرلی۔2
تعلیم و تربیت
آپ نے اپنے تعلیمی سفر کا آغازاپنے قصبہ گولا بازار کے مدرسہ الجامعۃ الرضویہ سے کی، مکتب وپرائمری کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد درس نظامی کی ابتدائی تعلیم کے لیے 2008ء میں امام احمد رضا بندیشرپور اس کا بازار ضلع سدھارتھ نگر یوپی میں داخلہ لیااور دو سال تک وہاںحضرت علامہ مولانا صاحب علی چترویدی صاحب قبلہ سے ابتدائی کتابیں پڑھی اور حضرت قاری محمد شبیر یارعلوی صاحب قبلہ سے تجوید وقرأت کی کتابیں پڑھی۔
اس کے بعد 2010ء میں قصبہ گھوسی ضلع مؤ کے دار العلوم بدرالعلوم میں داخلہ لیا استاذ الاساتذہ شہزادۂ حضور صدر الشریعہ حضرت علامہ فداءالمصطفی اعظمی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی سے شرح مأۃ عمل ،مرقات وغیرہ اور دوسرے اساتذہ سے بقیہ کتابیں پڑھی۔
اس کے بعد 2011ء میں جامعہ رضویہ اھلسنت مصباح العلوم محلہ بدھیانی ،خلیل آباد میں داخلہ لیا اور مسلسل چار سال تک جامعہ ھذا کے مؤقر اساتذۂ کرام سے (عالمیت تک) تعلیم حاصل کی جن کے اسماے درج ذیل ہیں :- حضرت علامہ مولانا سرور علی قادری، حضرت علامہ مولانا مفتی بیت اللہ رضوی، حضرت علامہ مولانا معراج احمد مصباحی(علیہ الرحمہ)، حضرت علامہ مفتی طاہر حسین مصباحی، حضرت علامہ مولانا سراج احمد مصباحی، حضرت مولانا محمد لئیق احمد مصباحی، جناب ماسٹر عبدالواحد صاحب۔
اخیر میں بین الاقوامی شہرت کی حامل درس گاہ دار العلوم اھلسنت فیض الرسول براؤں شریف کا ارادہ کیا اور نہایت مستعدی کے ساتھ مندرجہ ذیل مؤقر و مشفق اساتذۂ کرام سے اکتساب علم کیا:
حضرت علامہ الحاج محمد اسمٰعیل ھاشمی، شہزادۂ حضور بدرملت علامہ مفتی محمد رابع نورانی بدری، حضرت علامہ مفتی شہاب الدین نوری، حضرت علامہ مفتی محمد مستقیم مصطفوی(علیہ الرحمہ)، حضرت علامہ مفتی نظام الدین نوری، حضرت علامہ مولانا علی حسن علوی ازہری ، حضرت علامہ مولانا اختر رضا ازہری دامت برکاتہ العالیہ۔ 3
عملی زندگی
عہدہ | مقام | مدت عمل |
پرنسپل | دارالعلوم اہل سنت غریب نواز، رہرا پوسٹ پرسا بلہری، سدھارتھ نگر یو۔پی۔ | 12 اگست 2017- 26 جون 2018 |
مدرس و مفتی | دارالعلوم امام احمد رضا بندیشرپور، سدھارتھ نگر یو۔پی۔ | 14 جولائی 2018- حال |
چیف ایڈیٹر | ہماری آواز اردو،ہندی ویب پورٹل و میگزین | 30 نومبر 2017- حال |
شہر قاضی | گولا بازار ضلع گورکھ پور | 21 نومبر 2021- حال |
تدریسی خدمات
بعد فراغت اپنے موقر استاذ حضرت علامہ صاحب علی چترویدی کے حکم پر نیپال بارڈر سے متصل برڈپور کے رہرا(نونہواں) کے مدرسہ غریب نواز سے تدریسی سفر کا آغاز کیا۔ تقریباً سال بھر تک پرنسپل کے عہدے پر فائز رہ کر نہایت مستعدی سے خدمات انجام دی۔ جون 2018 میں (بارڈر سے قربت اور عصری وسائل کی کمی کے باعث) جب استعفیٰ دیا تو آپ کے استاذ گرامی نے موصوف کے مادرعلمی دارالعلوم امام احمد رضا بندیشرپور میں مدرس و مفتی کی حیثیت سے خدمات پر مامور کردیا۔ موصوف تادم تحریر نہایت مستعدی کے ساتھ اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں مصروف عمل ہیں۔3
قلمی خدمات
زمانہ طالب علمی ہی سے آپ کے اندر قرطاس وقلم کا بڑا شوق وزوق تھا چنانچہ آپ نے اپنی قلمی سفر کا آغاز بھی وہیں سے کیا اور مختلف مواضع پر کئی مضامین کے ساتھ ایک کتاب بھی لکھی \”فیض النحو \” جو مابین العلماوالطلبا کافی مقبول وممدوح رہی۔ علاوہ ازیں آپ نے دو رسالے بھی زد تحریر کیے \”قرآن ایک عالمگیر کتاب \”، \”تعلیم ایک اہم ضرورت \” بعد فراغت درس وتدریس کے ساتھ آپ نے تحریر وتصنیف کا کام جاری رکھا، درج ذیل درجن بھر کتابیں اور رسائل آپ کے قلمی استحضار کا نتیجہ ہیں۔۔۔ 4
نمبر شمار | نام کتاب | سن تصنیف و تالیف | |
1 | فیض النحو (اول) | 2017 | آن لائن دستیاب |
2 | الاربعین الاعتقادیہ | 2019 | آن لائن دستیاب |
3 | تفہیمات نظامی | 2019 | آن لائن دستیاب |
4 | My first English book | 2019 | آن لائن دستیاب |
5 | سیدنا اویس قرنی: تعارف و تحقیق | 2019 | آن لائن دستیاب |
6 | فیض النحو (دوم) | 2020 | زیر طبع |
7 | الاربعین فی فضائل امة سیدالمرسلین (تم بہترین امت ہو) | 2020 | زیر طبع |
8 | رسالہ اسماے افعال | 2020 | زیرطبع |
9 | حضرت قاری علی حسن اشرفی فیضی (حیات و خدمات) | 2020 | آن لائن دستیاب |
10 | السکوت اولیٰ من قیل و قال | زیر تالیف | |
11 | عقائد اسلامیہ | زیر ترتیب | |
12 | شرک کی حقیقت | زیر تالیف | |
13 | افعال العباد | زیر تالیف | |
14 | شادی: آبادی یا بربادی؟؟؟ | 2022 |
(1) فیض النحو
یہ کتاب فن نحو پر مشتمل ایک لاجواب تحقیق کتاب ہے جس میں تقلید بے جا سے گریز کرتے ہوئے مصنف نے ممتاز و منفرد انداز میں فن نحو میں مستعمل الفاظ و کلمات کا تعارف باعتبار حروف تہجی پیش کیا ہے۔
اس کتاب کے متعلق علماے کرام کے تبصرے۔۔۔
محقق مسائل جدیدہ حضرت علامہ مفتی شہاب الدین احمد نوری:
بحمدہٖ تعالیٰ (مصنف) موصوف نے مسائل نحو کو یکجا کرنے میں بڑی محنت سے کام لیا ہے۔جس کا اندازہ قارئین کو پڑھنے کے بعد ہوگا۔5
حکیم ملت مفتی عبدالحکیم نوری ناطقؔ مصباحی
یوں تو عزیز گرامی نے کتاب(فیض النحو) کو طلبہ کے لیے مرتب فرمایا ہے، مگر میرا خیال ہے کہ نوآموز اساتذہ کے لیے مفید اور علوم عربیہ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے مفید تر ہے۔6
ماہردرسیات علامہ کمال احمد علیمی:
اس فن(نحو) میں زیادہ تر کتا ہیں یا تو عربی میں لکھی گئیں یا فاری میں، ہندو پاک میں بہت بعد میں اردو میں اس فن میں کتابیں تیار کی گئیں، وہ بھی تمام کتابیں ایک ہی رنگ و آہنگ میں ہوتی تھیں، سب کے اسلوب اور مواد میں یکسانیت رہتی تھی، اس حوالے سے زیر نظر کتاب منفرد نظر آتی ہے کہ یہ اس فن کی کتابوں سے کچھ ہٹ کر ہے؛ اس میں حروف کی کے لحاظ سے نح میں مستعمل الفاظ و کلمات کا نحوی تعارف پیش کیا گیا ہے، میرے ناقص علم کے مطابق اس نہج پر اردو میں یہ پہلی کتاب ہے، اگر چہ اس کتاب میں کہیں کہیں شرح ماۃ عامل للجرجانی کی جھلک نظر آتی ہے مگر مجموعی طور پر یہ کتاب کتب نحو میں ممتاز ومنفرد کتاب ہے۔7
ادیب شہیر علامہ صاحب علی چترویدی:
صاحب کتاب نے بڑی عرق ریزی کے ساتھ کتاب کو ترتیب دے کر طلبہ مدارس اسلامیہ کے لیے آسانیاں فراہم کیں۔ میری ذاتی راے تو یہ ہے کہ اس کتاب کو اگر داخل درس کر دیا جائے تو مبتدی طلبہ کے لیے مفید تر ثابت ہوگی۔8
نازش قرطاس و قلم مولانا ازہرالقادری:
مولانا موصوف نے اس رسالہ میں ’’ تقلید بے جا‘‘ سے گریز کرتے ہوۓ نحو کے خصوصی ضروری اور کارآمد مسائل کی طرف توجہ دے کر ایک بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔
جواپنی نوعیت کا منفر در سالہ کہے جانے کا حق دار ہے۔ اس میں محنت بھی ہے اور مشقت بھی ،عرق ریزی بھی ہے اور جاں سوزی بھی ، تحقیق بھی ہے اور مدقیق بھی تشریح بھی ہے اور توضیح بھی تعمیر بھی ہے اور تعبیر بھی۔9
ان سب کے علاوہ صحافت کی دنیا میں بھی آپ کی ایک الگ شناخت ہے، چنانچہ آپ خود ایک اسلامک ویب پورٹل ہماری آواز اور دو ماہی آن لائن ہماری آواز ا ی میگزین کے چیف ایڈیٹر ہیں۔ اور ساتھ ہی شمالی ہندوستان کے مشہور روزنامہ شان سدھارتھ کے صحافی بھی ہیں۔
دیگر نمایاں کارنامے
۞ ہماری آواز ویب پورٹل:
فراغت کے بعد نومبر 2017 میں ہی آپ نے ایک نیوز پورٹل بنائی مگر دیگر مصرفیات کی وجہ سے توجہ نہ دے سکیں۔ البتہ اپریل 2020 میں اسے دوبارہ شروع کیا اور آج \”ہماری آواز\” عالمی شہرتوں کی حامل نیوز و مضامین کی ویب سائٹ ہے جو الحمدللہ 60 سے زائد ممالک میں روزانہ پڑھی جاتی ہے۔10
۞ انٹروپیڈیا (تعارفی مرکز)
سال 2021 کے اخیر میں موصوف نے سنی علما، اداروں، تنظیموں اور خانقاہوں کے تعارف پیش کرانے والی ویب سائٹ \”انٹروپیڈیا\” کی داغ بیل ڈالی۔11