ضیاءالمصطفیٰ ثقافی

ضیاالمصطفی ثقافی ہندوستان کے مشہور ومعروف صوبہ، صوبہ بہار کے مشہور ومعروف ضلع سیتامڑھی کے ایک چھوٹا سا گاؤن رتن پور میجر گنج کے باشندے ہیں ،ایک مشہورومعروف قلم کار اور کئی علوم وفنون کے ماہر جوان عالم دین ہے۔علوم دینیہ کے ساتھ ساتھ عصری علوم پہ بھی دسترس رکھتے ہیں۔

\"\"
نامضیاءالمصطفیٰ
عرفی نامعبدالحفیظ
لقب و نسبتثقافی
پیدائش12 دسمبر 1994ء
رتن پور، میجرگنج ضلع سیتامڑھی، بہار
رہائشرتن پور، میجرگنج ضلع سیتامڑھی، بہار انڈیا
شہریتبھارتی \"\"
زباناردو، ہندی، عربی، انگریزی
نسل و نسب
والدین
بھائی-بہن
شریک حیات
اولاد
انصاری
جناب عبدالرؤف و محترمہ عزیزہ خاتون
(1)محمد شمیم، (2)حافظ احسان علی، دو بہنیں
محترمہ اختری خاتون
نعمان رضا
مذہب
فقہی مسلک
مشرب
اسلام
حنفی
قادری، رضوی
پیشہدرس و تدریس
مشغلہمضمون نگاری و نمائندگی اخبارات؛ روزنامہ انقلاب، ہماری آواز ویب پورٹل
علمی لیاقتفضیلت: دارالعلوم جائس ادارہ احمدیہ اشرفیہ جائس
کامل ثقافی: کلیة اللغة العربیة الازہریة
بی۔اے۔: مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد
وسطانیہ(بہار مدرسہ بورڈ)
فوقانیہ (بہار مدرسہ بورڈ)
مولوی (بہار مدرسہ بورڈ)
مادران علوم و فنون۞دارالعلوم غوثیہ حمایت العلوم فتح پور سیتامڑھی بہار: 2004-2005
۞دارالعلوم ملت اسلامیہ تیغیہ سمرا مظفرپور، بہار: 2006-2007
۞دارالعلوم جائس ادارہ احمدیہ اشرفیہ جائس شریف رائے بریلی یو۔پی۔: 2007-2011
۞جامعۃ الثقافۃ السنیۃ کالیکوٹ کیرالا: 2011-2015
موثرینحضرت علامہ شیخ ابوبکر احمد صاحب، کیرالا
حضرت علامہ ڈاکٹر عبد الحکیم سعدی صاحب، کیرالا
ڈاکٹر محمد حسین ثقافی صاحب، وائس چانسلر: مرکز الثقافۃ السنیہ کیرالا
حضرت علامہ مولانا تبارک الحسن چترویدی صاحب ویشالی، بہار
حضرت علامہ مولانا ذیشان اشرفی صاحب، جائس شریف
حضرت علامہ منصور مصباحی صاحب، جائس
حضرت علامہ محمود مصباحی صاحب، بستی
حضرت علامہ شمس الدین اشرفی صاحب، سلطانپور
متاثرین

ولادت وخاندانی پس منظر

آپ کی پیدائش ہندوستان کے زرخیز علاقہ صوبہ بہار کے ضلع سیتامڑھی کے ایک چھوٹا سا گاؤں رتنپور میجر گنج میں ہوئی اور آپ اپنے والدین کریمین کے زیر سایہ رہ کر پرورش پائی اور والدگرامی عبد الروف ،والدہ عزیزا خاتون دادا جان عبد الطیف نہایت ملنسار اور خوش مزاج سنجیدہ طبیعت کے حامل تھے آپ کے دادا جان نے آپ سے کافی محبت اور شفقت کرتے تھے آپ کے دادا جان کی یہ خواہش تھی کہ آپ کو عالم دین بنائے اور آپ کے پیدائش کے چھٹے دن ہی آپ کے نام سے عقیقہ کرادیا، لیکن اللہ رب العزت کیا منظور تھا کہ آپ ایک سال کے بھی نہ ہوئے تھے کہ آپ کے دادا کا سایہ آپ سے اٹھ گیا، پھر والدین کریمین نے آپ کو اچھے اخلاق وپاکیزہ واسلامی ماحول میں پرورش کی اور آپ کو ایک اچھے عالم بنانے کی نیت کرلی اور ہمیشہ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا کرتے رہے، گھریلو حالات بھی مضبوط نہ تھے لیکن اس کے باوجود والدین نے تمام پریشانی ومصیبت کو برداشت کرکے آپ کو اعلی تعلیم حاصل کرایا، اور استاتذہ سے مشورہ کرکے اعلی تعلیم کے لئے ہندوستان کا وہ علاقہ جہاں ہندوستان کا آخری سرحد ہے اور ہندوستان میں سب سے پہلے اسلام صحابہ کرام کے ذریعے پہونچا، یعنی کیرالہ جہاں ہندوستان کا مشہور معروف اسلامی یونیورسٹی بنام جامعۃ الثقافۃ السنیہ میں داخلہ کے لئے بھیجا، والدین کریمین کے شفقت اور دعا کا نتیجہ ہی تھا کہ ثقافی صاحب کو اللہ رب العزت کو وہ مقام عطافرمایا اور ہر طرح کی پریشانی سے محفوظ فرماکر ایک بہترین باصلاحیت عالم دین بنایا، اور خود والد گرامی ثالثہ تک تعلیم حاصل کئے ہوئےتو بہت ساری چیزیں والد گرامی سے حاصل ہوگئی تھی)

تعلیم وتربیت کا آغاز سفر

آپنے اپنے تعلیمی سفر کا آغاز اپنے گاؤں کے مکتب سے کیا تھا پھر اپنے چچا زاد براد اکبر حضرت مولانا انور علی کی رفاقت میں ضلع سیتامڑھی کے ایک قصبہ فتح پور میں درس نظامی کی ابتدائ تعلیم حاصل کی، پھر اسکے براد اکبر ہی کی رفاقت میں پیر طریقت رہبر شریعت حضرت علامہ اخلاق احمد تیغی کے قائم کردہ مدرسہ بنام دارالعلوم ملت اسلامیہ تیغیہ موضع سمرا مظفرپور میں رہ کر معزز شخصیات اور ماہرین علوم وفنون سے جماعت ثانیہ کی تعلیم حاصل کی پھر اترپریش کے مشہور ومعروف علاقہ ضلع رائے بریلی کے قصبہ ھائس شریف میں 2008سے 2011تک تعلیم حاصل کی، پھر آخر بین الاقوامی شہرت یافتہ درسگاہ ودانشگاہ بنام اسلامی یونیورسیٹی جامعۃ الثقافۃ السنیہ کیرالا کارخ 20011میں کیا وہاں رہکر معززشخصیات ودانشوران ومفکرین سے اعلی تعلیم حاصل کی جن میں سے خاص طور پہ مفتی اعظم ہند حضرت علامہ شیخ ابوبکر احمد(حفظہ اللہ مع الصحۃ والعافیۃ) حضرت علامہ ڈاکٹر عبد الحکیم ازہری، حضرت علامہ ڈاکٹر عبد الحکیم سعدی، حضرت علامہ محمد حسین ثقافی، وائس چانسلر، جامعۃ الثقافۃ السنیہ، حضرت عمر علی ثقافی کا نام خاص طور پر آتاہے۔

عملی زندگی

بعد فراغت کے ایک سال تک بہار کے ضلع موتیہاری میں مدرسہ تیغیہ امام العلوم میں بحیثیت مدرس نہایت مستعدی کے ساتھ خدمت انجام دیا، پھر 2016کے رجب المرجب کے مہینہ میں اترپردیش کے مشہور ومعروف علاقہ شہر الہ آباد سے 65کلو میٹر پرتاپ گڑھ سے 70کلو میٹر کے دوری پہ الہ آباد اور لکھنؤ شاہرای پہ واقع جامعۃ حنفیہ رضویہ مانکپور شریف کنڈہ پرتاپ گڑھ یوپی میں بحیثیت صدرالمدرسین کے عہدہ پہ مامور کردیا گیا ہے موصوف تاتحریر نہایت مستعدی اور محنت وشوق سے اپنے فرائض منصبی کا حق ادا کررہے ہیں۔

قلمی خدمات

موصوف زمانہ طالب علمی سے قلمی دنیا کا شوق وذوق رکھتے تھے اور مفتی شاہ نواز عالم مصباحی ازہری بانی وسربراہ اعلی کی سرپرستی میں رہکر اپنے قرطاس وقلم کو مضبوط کیا اور مختلف موضوعات پہ کبھی شخصیات کے حوالے سے تو کبھی دینی وعصری علوم وفنون کے حوالے اور حالات حاضرہ سمیت متعدد موضوعات پہ قلم بند فرماکر اہل علم کے درمیان مقبولیت وشہرت حاصل کی اور مختلف سمینار میں مختلف مقالات بھی پیش کرنے کا شرف ملا ہے، موصوف جامعہ کے اپنے منصبی فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ہندوستان کا مشہور معروف اخبار بنام انقلاب میں بھی اپنی ایک پہچان رکھتے ہیں موصوف نہایت ہی خوش مزاج وخوش اخلاق ہیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top