حکیم شمس الہدیٰ اعظمی

علامہ حکیم شمس الہدیٰ اعظمی علیہ الرحمہ عالم اسلام کی معروف شخصیت حضور صدرالشریعہ مولانا امجدی علی اعظمی گھوسوی رحمہ اللہ کے سب سے بڑے صاحب زادے اور نائب قاضی القضاة فی الہند محدث کبیر علامہ ضیاءالمصطفیٰ قادری دامت برکاتہم کے بڑے بھائی تھے۔ اترپردیش کا معروف ترین ضلع اعظم گڑھ(موجودہ مئو) کا قصبہ گھوسی جسے آج مدینة العلماء کہا جاتا ہے وہاں علم کی شمع آپ ہی نے اپنے والد گرامی کے ساتھ مل کر جلائی تھی۔ 1

نامشمس الہدیٰ
پیدائش1319 ہجری
رہائشمحلہ کریم الدین پورٹل گھوسی ضلع مئو(سابق اعظم گڑھ) یو۔پی۔ اندیا
شہریتبھارتی
نسل و نسب
والدینصدرالشریعہ علامہ امجدی علی علیہ الرحمہ
مخدومہ کریمہ خاتون رحمہا اللہ 2
برادرانمولانا محمد یحییٰ رحمہ اللہ
مولانا عبدالمصطفیٰ ازہری رحمہ اللہ
مولانا عطاءالمصطفیٰ رحمہ اللہ
محمد احمد مرحوم(علاتی) 3
قاری رضاءالمصطفیٰ رحمہ اللہ (علاتی)
مولانا ضیاء المصطفیٰ القادری (علاتی)
جناب محمد مرحوم (علاتی)
مولانا ثناءالمصطفیٰ صاحب (علاتی)
مولانا بہاءالمصطفیٰ قادری (علاتی)
مولانا فداءالمصطفیٰ قادری (علاتی) 4
خواہرانمحترمہ زبیدہ خاتون مرحومہ (حقیقی) 3
محترمہ رئیسہ خاتون مرحومہ (علاتی)
محترمہ سعیدہ خاتون صاحبہ(علاتی)
محترمہ عائشہ خاتون صاحبہ (علاتی) 5
پیشہتجارت
زباناردو
وجہ شہرتگھوسی میں پہلی تعلیم گاہ کے بانی
وفات10 رمضان المبارک 1359ہجری

ولادت

آپ محلہ کریم الدین پور گھوسی ضلع اعظم گڑھ حال مئو میں پیدا ہوئے۔
آپ کی پیدائش پر صدر الشریعہ نے فرمایا تھا کہ
\”اگر میرا یہ بیٹا دین کا عالم ہوجائے گا تو میرے خاندان میں دس پشتوں سے مسلسل عالم ہوجائیں گے\”6

تعلیم و تربیت

آپ نے والد گرامی کی نگرانی میں منشی مولوی، عالم، فاضل کیا۔ طب و حکمت بھی حاصل کیا اور جید عالم وحکیم ہوئے۔

گھوسی کا پہلا مدرسہ

آپ بڑے علم دوست تھے۔ فراغت کے بعد والد گرامی نے گھر ہی رہنے کا حکم دیا اور اس وقت گھوسی میں کوئی اسلامی مکتب نہیں تھا اپ نے اپنی سعی سے ایک مکتب اپنی آبائی زمین پر قائم کیا جہاں اس وقت صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کا مزار پر انوار ہے۔
پھر آپ نے نوجوانوں کی تعلیم کی طرف توجہ مبذول کی اور لوگوں سے مشورہ کے بعد اپنے والد کی ایک زمین جو ان کی زمینداری میں تھی مدرسے کے لیے مقرر کردی اور فرمایا: العلوم\”آپ سب لوگ مل کر اس زمین پر مدرسہ قائم کرو\” لوگوں نے جوش و خروش کے ساتھ مٹی گارے کے ذریعے مدرسہ کی تعمیر کی۔
جس میں آپ مغرب سے عشاء تک درس دیتے تھے۔
مکتب اور یہ ادارہ دونوں کامیابی کے ساتھ چلتے رہے۔ تقریباً چالیس سال کی عمر میں حکیم شمس الہدی علیہ الرحمہ کا وصال ہوگیا مگر ان کا قائم کیا ہوا مدرسہ چلتا رہا۔6

مدرسہ شمس العلوم

ایک طویل عرصے کے بعد رئیس الاذکیا علامہ غلام یزدانی اعظمی گھوسوی علیہ الرحمہ نے ارادہ کیا کہ یہاں ایک باقاعدہ دینی درسگاہ ہونی چاہیے تو گھوسی کے سربرآوردہ حضرات کو اپنے اردے سے آگاہ کیا، لوگوں نے بھی ہمنوائی کی اور حاجی شکر اللہ مرحوم نے دو منڈہ زمین مدرسے کے لیے وقف کی اور بنیاد رکھنے کی تیاری بھی مکمل ہوگئی آخر میں یہ مسئلہ درپیش ہوا کہ مدرسہ کا نام کیا رکھا جائے تو مولانا غلام یزدانی علیہ الرحمہ نے فرمایا \”گھوسی میں تعلیم و تربیت کے میدان میں حکیم شمس الہدی اعظمی علیہ الرحمۃ والرضوان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں اس لئے ان کے نام سے\” شمس العلوم\” نام رکھا جائے۔6

\"\"
حکیم صاحب مرحوم کی یادگار دارالعلوم شمس العلوم، گھوسی

اس طرح گھوسی میں تعلیم و تربیت کی جو بھی جلوہ ریزیاں ہیں وہ صدر الشریعہ اور ان کے شہزادگان کی برکت ہے۔

والد گرامی کا ادب

حکیم صاحب اپنے والد بزرگوار حضرت صدرالشریعہ رحمہ اللہ کا از حد ادب فرمایا کرتے تھے۔ ضروری معاملات بھی پیش کرنے سے ہچکچاتے تھے۔ عمر 40 کی ہوچکی تھی باوجودیکہ کبھی والد گرامی کے سامنے پان نہیں کھاتے جبکہ آپ کے پان کے عادی تھے اور مرض تھی کہ منہ سے خون آتا تھا جس کے پیش نظر پان کھانے کو اطبا نے کہا تھا۔ البتہ جب کافی بیمار پڑے تو آپ کے پدر بزرگوار اپنے ہاتھوں سے پان کھلاتے تھے۔ 7

وصال

رمضان المبارک کی دسویں شب 1359 ہجری کو آپ کا وصال ہوا۔
اس وقت حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نماز تراویح ادا فرما رہے تھے، اطلاع دی گئی تشریف لائے، انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھا اور فرمایا \”ابھی آٹھ رکعت باقی ہے\” اور پھر نماز میں مصروف ہوگئے۔6

اولاد

آپ نے اپنے پیچھے تین صاحبزادیاں اور ایک صاحبزادہ چھوڑا۔
آپ کے صاحبزادے حضرت علامہ قمر الہدی علیہ الرحمہ بھی اپنے والد ماجد اور جد کریم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی پوری زندگی علم دین کی نشر و اشاعت اور مسلک اعلی حضرت کی ترویج کے لئے وقف کردی۔ 6

حوالہ جات و ضروری نوٹس
  1. گھوسی کا بسرا مرد مجاہد؛ از مفتی شعیب رضا نظامی فیضی[]
  2. ماہ نامہ اشرفیہ، اکتوبر نومبر 1995ء\”صدرالشریعہ نمبر\”؛ ص33[]
  3. مختصر سوانح صدرالشریعہ؛ از مولانا آل مصطفیٰ مصباحی، ص125[][]
  4. مختصر سوانح صدرالشریعہ؛ از مولانا آل مصطفیٰ مصباحی، ص126[]
  5. مختصر سوانح صدرالشریعہ؛ از مولانا آل مصطفیٰ مصباحی، ص126[]
  6. شہزادہ صدر الشریعہ علامہ حکیم شمس الہدی اعظمی علیہ الرحمۃ والرضوان مختصر سوانح؛ مولانا شاداب امجدی گھوسوی[][][][][]
  7. گھوسی کا بھولا بسرا مرد مجاہد؛ از مفتی محمد شعیب رضا نظامی فیضی[]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top